۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ شبیر میثمی

حوزہ/ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ مسجد بقیۃ اللہ ڈیفنس کراچی نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ماہِ رمضان بھوکے اور پیاسے رہنے کا مہینہ ہے لیکن اس کے بارے میں سن کر دل میں خوشی کی ایک لہر دوڑنے لگتی ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے گناہوں کو کھل کر معاف کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ مسجد بقیۃ اللہ ڈیفنس کراچی علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ ماہِ رمضان نزدیک ہے اور یہ ماہ مبارک مومن کے لئے عید اور منافق کے لئے عذاب ہے۔ باوجود یہ کہ ماہِ رمضان بھوکے اور پیاسے رہنے کا مہینہ ہے لیکن اس کے بارے میں سن کر دل میں خوشی کی ایک لہر دوڑنے لگتی ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے گناہوں کو کھل کر معاف کرتا ہے۔ جب ہم کسی کی شادی پر مبارکباد دیتے ہیں یا کسی کے عزیز کے انتقال پر تسلیت کرتے ہیں تو انہیں کس قدر تسلی ہوتی ہے۔ اللہ بھی ہمیں یاد کرتا ہے اور پکارتا ہے تو پھر کیوں ناں ہم ماہِ رمضان کی آمد سے قبل ہی توبہ کی منزلوں کو طے کرنا اور اپنے دلوں کو کدورتوں سے پاک کرنا شروع کردیں تاکہ ماہِ رمضان میں نورانیت کے ساتھ داخل ہوں۔

انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ہفتہ میں جو واقعات ہوئے ہیں ان میں سے ایک میں ایک مومن کو جھنگ میں بڑی بے دردی سے شہید کیا گیا۔ دوسری بھی شہادتیں واقع ہوئی ہیں۔ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یا تو سب کو آزاد چھوڑ دیں۔ جس کو جو کرنا ہے کرے۔ یا پھر اپنی رٹ قائم کرے۔ اگر آزاد چھوڑنے کی بات کریں گے تو پھر ملک کا کیا حال ہوگا؟ جب اعلان نہیں کیا تب یہ حال ہے۔ اگر آپ نے یہ اعلان کردیا کہ سب آزاد ہیں یا عملاً اعلان کردیا تو ہم اپنے جوانوں کو کیسے کنٹرول کریں گے۔ ہمیں افسوس ہے کہ کراچی میں بھی کچھ واقعات ہوئے ہیں۔ ابھی ایک اہل سنت مولانا پر فائرنگ کی گئی۔ میرا سوال میڈیا اور پولیس سے ہے۔ اگر اہل سنت کے مولانا پر فائرنگ ہوئی ہے تو فوراً sectarian ہوجائے گا۔ اگر شیعہ پر فائرنگ ہوئی تو فوراً sectarian ہوجائے گا۔پھر چاہے سال بھر بعد پتا چلے کہ ان کے مالی اختلافات تھے، ان کے مدرسہ کے اختلافات تھے، دس چیزیں نکل آتی ہیں۔ لہٰذا اس سلسلہ میں میڈیا اور پولیس کو ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔ آخر فوراً sectarian کا عنوان دینے کی کیا ضرورت ہے۔ محرم الحرم شروع ہونے سے پہلے اتحاد بین المسلمین کی بات کی جاتی ہے تو کیا باقی گیارہ مہینوں میں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت نہیں ہے؟ بس یہ گورنمنٹ کے چھوڑے ہوئے شوشے ہیں تاکہ لوگوں کی ذہنیت اس طرح سے بنی رہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ گورنمنٹ اس سلسلہ میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ یہ جو ship اٹکائی گئی تھی سوئس کینال میں یہ اسرائیل اور انڈیا کی ملی بھگت تھی۔ اس سے مصر کو اربوں ڈالر کا فائدہ ہوتا تھا۔ اور اسرائیل چاہتا ہے کہ ایک اور کینال وہ اپنی طرف کھود دے تاکہ یہاں کا فائدہ اپنی طرف لے جائے۔ اب دیکھیں کہ یہاں شپ پھنسی ہے اور وہاں انہوں نے اعلان کردیا کہ ہم ایک اور ٹنل بنانے جا رہے ہیں۔ دنیا بے وقوف نہیں ہے۔ اسرائیل دس سال سے اس کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ چاہ رہا تھا کہ کچھ ہو۔ انہوں نے ایک انڈین شپ والے کو پکڑ لیا۔ اب ان کو مصر نے پکڑ لیا۔ میں حکومت کو ایک ٹپ دینا چاہتا ہوں شاید انہیں پتا نہ ہو۔ اگر کسی کو پکڑنا ہے تو اس کا موبائل چیک کرلیں۔ ڈسکہ کے الیکشن میں جو گڑبڑ ہوئی، عدالت کہہ چکی ہے کہ آپ صرف ان کے موبائل فون کی جیو ٹریکنگ لے آئیں۔ جیو ٹریکنگ کیا ہوتی ہے؟ مثلاً میں اپنے گھر سے نکلا۔ جہاں جہاں گیا یہ موبائل کمپنی والوں کو پتا ہوتا ہے۔اب اس سے مجرموں کا پتا لگایا جا رہا ہے۔ اسرائیل اور انڈیا انسانیت کے لئے بہت خطرناک ہیں۔ میں عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ہمیں ہندوستانی چینی سے بچا لیا۔ میں درخواست کرتا ہوں کہ ہمیں ہندوستانی ویکسین سے بھی بچائیں۔ کیا پتا وہ ویکسین میں ہمیں کیا ڈال کر بھیج دیں۔ انڈیا سے آنے والی ہر چیز پر ہمیں شک ہے۔ کتنے نادان ہو تم کہ انڈیا سے چیز لیتے ہو اور سمجھتے ہو کہ بالکل صحیح و سالم آجائے گی۔ یہ مسلمان نہیں ہیں کہ ایمانداری سے ساری چیزیں کرجائیں، یہ ہندو ہیں۔ یہ جانتے ہیں کہ دنیا کو کس طرح کنٹرول کرنا ہے۔ آپ دیکھ لیجئے کہ امریکہ کی کیبنیٹ میں آج ہندو پہنچے ہوئے ہیں اور انہوں نے ہمارے لئے مصیبت کھڑی کی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کیبنیٹ میں جن لوگوں نے چینی اور کپاس امپورٹ کرنے کا پرمٹ لیا تھا ، ذرا ان کے موبائل فون بھی چیک کئے جائیں۔ ان منسٹرز کو چیک کیا جائے۔ اس لئے کہ آپ کی انسلٹ ہوئی ہے۔نیب میں لوگوں کو جس طرح ایک ہائیو دی جاتی ہے، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کچھ بھی ہونے والا نہیں ہے۔ 2018 کے الیکشن سے لے کر آج تک دیکھ لیں کہ کن کو سزا ہوئی؟ جس کو سزا ہوئی، چپ چاپ باہر نکل گیا۔ یا باہر نکل کر اپنی پولٹیکل پارٹی چلا رہی ہیں۔ چھوڑیں انہیں، ہمیں اپنے اقتصادی مسائل کو دیکھنا ہے۔ یہ جو چینی مافیا پکڑی گئی ہے ان کا بھی کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ ممکن ہے بعض چھوٹے لوگوں کو سزا ہوجائے۔ آپ بس اپنی توجہ اللہ کی طرف، رسول کی طرف، اپنی فیملی کی طرف، اپنی عبادات کی طرف رکھیں۔ آج کی پولیٹکس میں ٹائم برباد نہیں کریں۔ جتنا ٹائم آپ ان ٹاک شوز میں ضائع کریں گے آپ سے سوال ہوگا کہ اس میں مناجات پڑھ لیتے ، تسبیح پڑھ لیتے، تو ثواب مل جاتا۔

علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ اب یہ کرونا ایس او پیز سیریس ہوگئے ہیں۔ میں درخواست کروں گا کہ ہم اپنے یہاں پر تھوڑی سی پابندی کرنا شروع کردیں۔ کیونکہ 5 یا 6 تاریخ سے ایس او پیز پر عمل ہونا ضروری ہوگا۔ کرونا اس وقت خطرناک صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ میں یہ اعلان بھی کردوں کہ میں نے چائنا والی کرونا ویکسین خود لگوا لی ہے اور بہت تحقیق کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ آپ لوگ بھی چائنا والی ویکسین لگوا سکتے ہیں۔ میں اس سلسلہ میں وفاقی حکومت اور سندھ گورنمنٹ کا شکرگزار ہوں۔ ابھی 60 سال سے زائد افراد کی رجسٹریشن جاری ہے۔ ویکسین کا اگر فائدہ نہیں ہوگا تو نقصان بھی نہیں ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .